Duration 3:14

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا España

706 watched
0
30
Published 29 Sep 2020

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوبی اپنی قسمت کی ہم سے جو پہلے کہہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا سارے رند اوباش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیں بانکے ٹیڑھے ترچھے تیکھے سب کا تجھ کو امام کیا سرزد ہم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی کوسوں اس کی اور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا کس کا کعبہ کیسا قبلہ کون حرم ہے کیا احرام کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا شیخ جو ہے مسجد میں ننگا رات کو تھا میخانے میں جبہ خرقہ کرتا ٹوپی مستی میں انعام کیا کاش اب برقع منھ سے اٹھا دے ورنہ پھر کیا حاصل ہے آنکھ مندے پر ان نے گو دیدار کو اپنے عام کیا یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جوں توں شام کیا صبح چمن میں اس کو کہیں تکلیف ہوا لے آئی تھی رخ سے گل کو مول لیا قامت سے سرو غلام کیا ساعد سیمیں دونوں اس کے ہاتھ میں لاکر چھوڑ دیے بھولے اس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا کام ہوئے ہیں سارے ضائع ہر ساعت کی سماجت سے استغنا کی چوگنی ان نے جوں جوں میں ابرام کیا ایسے آہوے رم خوردہ کی وحشت کھونی مشکل تھی سحر کیا اعجاز کیا جن لوگوں نے تجھ کو رام کیا میرؔ کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا

Category

Show more

Comments - 2